قرآن کریم میں آئمہ اطہار۴ کا ذکر






" قرآن کریم میں آئمہ اطہار۴ کا ذکر "

ابن _عباس سے روایت منقول ہے کہ حضرت پیغمبر اکررم صل الله علیہ و آل وسلم فرماتے ہیں کہ :
" الله کا ذکر عبادت ہے ، میرا ذکر عبادت ہے ، علی کا ذکر عبادت ہے ، آئمہ طاہرین کا ذکر عبادت ہے - اس ذات کی قسم جس نے مجھے نبی بنا کر بھیجا اورافضل المخلوق قرار دیا کہ بیشک میرے وصی تمام اوصیاء سے افضل ہیں اور وہ بندوں پر الله تعالیٰ کی حجت ہیں - الله کے خلیفہ ہیں اور ان ہی کی اولاد سے آئمہ ہدایت ہوں گے - اور ان ہی کی وجہ سے الله نے عذاب کو مؤخر کیا ہوا ہے اور آسمان انہی کے وجود کے سبب زمین پر گرنے سے باز ہے اور پہاڑ اپنی جگہ پر قائم ہیں اور ان ہی کی وجہ سے مخلوق پر بارش برستی ہے اور ان ہی کی وجہ سے الله تعالیٰ زمین میں کھیتی اگاتا ہے اور یہ لوگ ہی الله تعالیٰ کے حقیقی ولی ہیں اور اس کے سچے خلفاء ہیں اور ان کی تعداد سال کے مہینوں کے برابر ہے اور ان کی تعداد حضرت موسیٰ علیہ السلام کے نقباء کے برابر ہے -
پھر حضرت رسول الله (ص) نے یہ آیت تلاوت فرمائی :
القـــرآن !
" وَالسَّمَـــاءِ ذَاتِ الْبُـــرُوجِ "
" برجوں والے آسمان کی قسم ! "
{ سورہ بروج ، آیت_١ }
پھر فرمایا :
بے شک الله عز و جل قسم کھاتا ہے - اس آسمان سے جو ذات ابروج ہے -
ابن _عباس نے پوچھا :
یا رســـول الله (ص) وہ کیـــا ہے ؟؟
آپ نے ارشـاد فرمایا :
پس آسمان سے مراد میں ہوں اور بروج سے مراد آئمہ طاہرین ہیں جو میرے بعد ہونگے ان میں سے اول علی ابن _ابی طالب علیہ السلام ہیں اور آخری حجت _آل _محمد عجل الله تعالیٰ فرجھم شریف ہیں -
{ کمــال الــدین ، جــلد_٢، صفحـــہ_٩٨٠ }
Copy From :- Kaneez e Zainab s.a

0 comments:

ad