امانتوں کے اہل تک پہنچانے کا معانی

امانتوں کے اہل تک پہنچانے کا معانی

القــرآن !
" إِنَّ اللَّهَ يَأْمُــرُكُــمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَــانَاتِ إِلَـىٰ أَهْلِهَــا "
" بیشک الله تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہل تک پہنچا دو "
{ ســورہ النســاء ، آیت_٥٨ }
امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے الله تعالیٰ کے اس قول کے متعلق سوال کیا تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :
" اس آیت میں صرف ہم کو مخاطب کیا جا رہا ہے ، الله تبارک و تعالیٰ نے ہم میں سے ہر امام کو یہ حکم دیا ہے کہ ہم اپنے بعد آنے والے امام کے سپرد کر دیں اور اس کی جانب وصیت کر دیں ( تو اصل مخاطب ہم تھے ) پھر یہ آیت جاری ہو گئی تو تمام امانتوں کے سلسلے میں - یقیناً مجھہ سے میرے پدر بزرگوار علیہ السلام نے بیان کیا اور انہوں نے اپنے پدر بزرگوار سے کہ بیشک علی بن حسین علیھم السلام نے اپنے اصحاب سے فرمایا :
" تم پر لازم ہے کہ امانتوں کو ادا کر دو ، پس اگر میرے پدر بزرگوار حسین بن علی علیہ السلام کا قاتل میرے پاس اس تلوار کو امانت کے طور پر رکھواۓ کہ جس سے میرے پدر بزرگوار کو قتل کیا تھا تو یقیناً میں اسکو ( واپس ) سپرد کتروں گا "
{ معــانی الاخبــار، جــلد_١، حــدیث_٤١، صفحــہ_١٤٩ }

0 comments:

ad