امانتوں کے اہل تک پہنچانے کا معانی

0 comments

امانتوں کے اہل تک پہنچانے کا معانی

القــرآن !
" إِنَّ اللَّهَ يَأْمُــرُكُــمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَــانَاتِ إِلَـىٰ أَهْلِهَــا "
" بیشک الله تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہل تک پہنچا دو "
{ ســورہ النســاء ، آیت_٥٨ }
امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے الله تعالیٰ کے اس قول کے متعلق سوال کیا تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :
" اس آیت میں صرف ہم کو مخاطب کیا جا رہا ہے ، الله تبارک و تعالیٰ نے ہم میں سے ہر امام کو یہ حکم دیا ہے کہ ہم اپنے بعد آنے والے امام کے سپرد کر دیں اور اس کی جانب وصیت کر دیں ( تو اصل مخاطب ہم تھے ) پھر یہ آیت جاری ہو گئی تو تمام امانتوں کے سلسلے میں - یقیناً مجھہ سے میرے پدر بزرگوار علیہ السلام نے بیان کیا اور انہوں نے اپنے پدر بزرگوار سے کہ بیشک علی بن حسین علیھم السلام نے اپنے اصحاب سے فرمایا :
" تم پر لازم ہے کہ امانتوں کو ادا کر دو ، پس اگر میرے پدر بزرگوار حسین بن علی علیہ السلام کا قاتل میرے پاس اس تلوار کو امانت کے طور پر رکھواۓ کہ جس سے میرے پدر بزرگوار کو قتل کیا تھا تو یقیناً میں اسکو ( واپس ) سپرد کتروں گا "
{ معــانی الاخبــار، جــلد_١، حــدیث_٤١، صفحــہ_١٤٩ }

Read More »

کام کے آغــاز سے پہلے انجــام پر نظر

0 comments

کام کے آغــاز سے پہلے انجــام پر نظر


ایک شخص رسول _خدا صل الله علیہ و آل وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا :
یا رسول الله !
مجھے کچــھ ہدایت فرمــائیں -
حضــور (ص) نے فرمایا :
اگر میں تمہیں ہدایت کروں تو کیا تم اسے قبول کرو گے ؟؟
اس نے کہا : ہاں یا رســول الله (ص) !
یہ جملہ حضور (ص) نے تین مرتبہ دہرایا اور اس نے بھی تینوں مرتبہ مثبت جواب دیا -
حضــور (ص) نے فرمایا :
پھر سنو ! میری تمہیں یہ وصیت ہے کہ جب تم کسی کام پر کمر بستہ ہو جاؤ تو پہلے اس کے انجام کے بارے میں سوچ لو - اگر اس میں رشد ہدایت ہے تو اسے کر گزرو اور اگر گمراہی اور بے راہروی ہو تو اس سے دور رہو -
{ بحــار الانــوار ، جــلد_٧١، صفحــہ_٣٣٩ }


Copy From :- Kaneez e Zainab s.a

Read More »

قرآن کریم میں آئمہ اطہار۴ کا ذکر

0 comments





" قرآن کریم میں آئمہ اطہار۴ کا ذکر "

ابن _عباس سے روایت منقول ہے کہ حضرت پیغمبر اکررم صل الله علیہ و آل وسلم فرماتے ہیں کہ :
" الله کا ذکر عبادت ہے ، میرا ذکر عبادت ہے ، علی کا ذکر عبادت ہے ، آئمہ طاہرین کا ذکر عبادت ہے - اس ذات کی قسم جس نے مجھے نبی بنا کر بھیجا اورافضل المخلوق قرار دیا کہ بیشک میرے وصی تمام اوصیاء سے افضل ہیں اور وہ بندوں پر الله تعالیٰ کی حجت ہیں - الله کے خلیفہ ہیں اور ان ہی کی اولاد سے آئمہ ہدایت ہوں گے - اور ان ہی کی وجہ سے الله نے عذاب کو مؤخر کیا ہوا ہے اور آسمان انہی کے وجود کے سبب زمین پر گرنے سے باز ہے اور پہاڑ اپنی جگہ پر قائم ہیں اور ان ہی کی وجہ سے مخلوق پر بارش برستی ہے اور ان ہی کی وجہ سے الله تعالیٰ زمین میں کھیتی اگاتا ہے اور یہ لوگ ہی الله تعالیٰ کے حقیقی ولی ہیں اور اس کے سچے خلفاء ہیں اور ان کی تعداد سال کے مہینوں کے برابر ہے اور ان کی تعداد حضرت موسیٰ علیہ السلام کے نقباء کے برابر ہے -
پھر حضرت رسول الله (ص) نے یہ آیت تلاوت فرمائی :
القـــرآن !
" وَالسَّمَـــاءِ ذَاتِ الْبُـــرُوجِ "
" برجوں والے آسمان کی قسم ! "
{ سورہ بروج ، آیت_١ }
پھر فرمایا :
بے شک الله عز و جل قسم کھاتا ہے - اس آسمان سے جو ذات ابروج ہے -
ابن _عباس نے پوچھا :
یا رســـول الله (ص) وہ کیـــا ہے ؟؟
آپ نے ارشـاد فرمایا :
پس آسمان سے مراد میں ہوں اور بروج سے مراد آئمہ طاہرین ہیں جو میرے بعد ہونگے ان میں سے اول علی ابن _ابی طالب علیہ السلام ہیں اور آخری حجت _آل _محمد عجل الله تعالیٰ فرجھم شریف ہیں -
{ کمــال الــدین ، جــلد_٢، صفحـــہ_٩٨٠ }
Copy From :- Kaneez e Zainab s.a

Read More »

گناہ صغیرہ کا مسلسل ارتکاب گناہ کبیرہ کی طرف لے جاتا ھے

0 comments

گناہ صغیرہ کا مسلسل ارتکاب گناہ کبیرہ کی طرف لے جاتا ھے!

آیت الله بهجت (ره)
ترجمہ:صادق تقوی
اگر ھم راہ حق اور راہ راست سے تھوڑا سا بھی منحرف ہو ں گے تو جنوں اور انسانوں کے شیاطین ھم پر مسلط ہو جائیں گے!
اگر کسی انسان کو نجاح (نجات) و فلاح (کامیابی) کا راستہ مل جائے تو اُسے آسودہ کاطر ہو جانا چاھیے کہ یہی حقیقی راستہ ھے!
ھمیں چاھیے کہ عملی طور پر یہ عہد و پیمان کریں کہ ھم راہ خدا میں ہی قدم اٹھائیں گے اور ھمارا عزم و ارادہ یہ ہو کہ ھم کسی بھی حکم خدا کی مخالفت نہیں کریں گے!
ھم مصمم ارادہ کریں کہ ھم نگاہ صغیرہ کے قریب بھی نہیں جائیں گے کیونکہ گناہ صغیرہ کو مسلسل انجام دینا ھمیں بڑے بڑے گناہوں کی جانب لے جائے گا اور انسان کی یہی عادت اُسے اُس کے اونچے مقامات اور رتبوں میں بھی خطاء اور گناہ کی طرف کھینچ کر لے جاتی ھے!
لیکن ھم ایسا کیا کام کریں کہ ھمارا وہ دوست اور رفیق جو ایک جانب سے ہمیں اپنی جانب مسلسل دعوت دے رھا ھے اور دوسری جانب ھمارا دوسرا رفیق !
اصحاب یمین(سیدھے ہاتھ والوں) میں سے کچھ لوگ یہ کہتے ہیں:
ھمارے ساتھ دوستی کرو!
جبکہ اصحاب یسار (الٹے ہاتھ والے) ھمیں کوئی وعدہ نہیں دیتے ہیں لھذا ھمارے عقل و گوش اور ہوش کو ہمارے ساتھ ہونا چاھیے!
--------------------------------
☜ لطفا با اشتراڪ گذارے بـہ انتشار مطلب ڪمڪ ڪنید.

Read More »

ﻣﻼﺋﮑﮧ ﮐﯽ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ

0 comments


       
ﻣﻼﺋﮑﮧ ﮐﯽ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ 





ﺍﺑﻦ _ﻋﺒﺎﺱ ﺳﮯ ﻣﺮﻭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ :
ﺟﺐ ﺣﻀﻮﺭ ﺍﮐﺮﻡ )ﺹ ( ﻣﻌﺮﺍﺝ ﭘﺮ ﺗﺸﺮﯾﻒ
ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﮏ ) ﻓﺮﺷﺘﮧ ( ﮐﻮ
ﺑﺼﻮﺭﺕ ﻋﻠﯽ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ - ﺣﻀﺮﺕ )ﺹ (
ﻧﮯ ﮔﻤﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮨﯿﮟ -
ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
ﺍﮮ ﻋﻠﯽ ! ﺗﻢ ﯾﮩﺎﮞ ﻣﺠﮭﮧ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺁ
ﮔﺌﮯ ؟؟
ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ :
ﯾﮧ ﻋﻠﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ، ﺑﻠﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ
ﮐﺎ ﻓﺮﺷﺘﮧ ﮨﮯ، ﻣﻼﺋﮑﮧ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ
ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﯿﺎﻕ ﺗﮭﺎ ﻟﮩٰﺬﺍ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯿﺎ -
ﺍﻧﺲ ﺳﮯ ﻣﺮﻭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ :
ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺣﻀﺮﺕ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ
ﺭﺳﻮﻝ _ﺧﺪﺍ )ﺹ ( ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﮭﮯ
ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺑﮭﯽ ﺁ ﮔﺌﮯ
-
ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﮬﻨﺲ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ ﯾﮧ
ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻋﻠﯽ ﺍﺑﻦ _ﺍﺑﯽ ﻃﺎﻟﺐ ﮨﯿﮟ -
ﺣﻀﺮﺕ )ﺹ ( ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
ﮐﯿﺎ ﺍﮨﻞ _ﺳﻤﺎﻭﺍﺕ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﻮ
ﭘﮩﭽﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ؟؟
ﺣﻀﺮﺕ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :
ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺯﻣﯿﻦ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ
ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﻌﺮﻓﺖ ﮨﮯ - ﺟﺲ ﻏﺰﻭﮦ ﻣﯿﮟ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﮑﺒﯿﺮ ﮐﮩﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺣﻤﻠﮧ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ - ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮭﮧ ﺭﮨﮯ -
ﺟﻮ ﺿﺮﺏ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﺳﮯ ﻣﺎﺭﯼ ، ﮨﻢ
ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺭﯼ - ﺍﮮ ﻣﺤﻤﺪ ! ﺍﮔﺮ ﺁﭖ
ﻣﺸﺘﺎﻕ ﮨﻮﮞ ﺯﯾﺎﺭﺕ _ﻋﯿﺴﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ
ﺍﻟﺴﻼﻡ ، ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﮯ ﺯﮨﺪ ،
ﯾﺤﯿﯽٰ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﻣﯿﺮﺍﺙ ،
ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺳﺨﺎﻭﺕ ﮐﮯ ، ﺗﻮ
ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺎ
ﮐﺮﻭ -
} ﻣﺠﻤﻊ ﺍﻟﻔﻀﺎﺋﻞ ، ﻣﻨﺎﻗﺐ ﻋﻼﻣﮧ ﺍﺑﻦ
_ﺷﮩﺮ _ﺁﺷﻮﺏ ، ﺟﻠﺪ،٢-١_
ﺻﻔﺤﮧ{ ٣٠٢-٣٠١_
          ﯾﺎ ﻋــﻠﯽ۴ ﻣـــﺪﺩ -:Copy From

'‎ﻣﻼﺋﮑﮧ ﮐﯽ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯﻣﺤﺒﺖ "ﺍﺑﻦ _ﻋﺒﺎﺱ ﺳﮯ ﻣﺮﻭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ :ﺟﺐ ﺣﻀﻮﺭ ﺍﮐﺮﻡ )ﺹ ( ﻣﻌﺮﺍﺝ ﭘﺮ ﺗﺸﺮﯾﻒﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﮏ ) ﻓﺮﺷﺘﮧ ( ﮐﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻋﻠﯽ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ - ﺣﻀﺮﺕ )ﺹ (ﻧﮯ ﮔﻤﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮨﯿﮟ -ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :ﺍﮮ ﻋﻠﯽ ! ﺗﻢ ﯾﮩﺎﮞ ﻣﺠﮭﮧ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺁﮔﺌﮯ ؟؟ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ :ﯾﮧ ﻋﻠﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ، ﺑﻠﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕﮐﺎ ﻓﺮﺷﺘﮧ ﮨﮯ، ﻣﻼﺋﮑﮧ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﺷﺘﯿﺎﻕ ﺗﮭﺎ ﻟﮩٰﺬﺍ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯿﺎ -ﺍﻧﺲ ﺳﮯ ﻣﺮﻭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ :ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺣﻀﺮﺕ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡﺭﺳﻮﻝ _ﺧﺪﺍ )ﺹ ( ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﮭﮯﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺑﮭﯽ ﺁ ﮔﺌﮯ-ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﮬﻨﺲ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ ﯾﮧﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻋﻠﯽ ﺍﺑﻦ _ﺍﺑﯽ ﻃﺎﻟﺐ ﮨﯿﮟ -ﺣﻀﺮﺕ )ﺹ ( ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :ﮐﯿﺎ ﺍﮨﻞ _ﺳﻤﺎﻭﺍﺕ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﻮﭘﮩﭽﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ؟؟ﺣﻀﺮﺕ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺯﻣﯿﻦ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﻌﺮﻓﺖ ﮨﮯ - ﺟﺲ ﻏﺰﻭﮦ ﻣﯿﮟﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﮑﺒﯿﺮ ﮐﮩﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺣﻤﻠﮧﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ - ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮭﮧ ﺭﮨﮯ -ﺟﻮ ﺿﺮﺏ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﺳﮯ ﻣﺎﺭﯼ ، ﮨﻢﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﺭﯼ - ﺍﮮ ﻣﺤﻤﺪ ! ﺍﮔﺮ ﺁﭖﻣﺸﺘﺎﻕ ﮨﻮﮞ ﺯﯾﺎﺭﺕ _ﻋﯿﺴﯽٰ ﻋﻠﯿﮧﺍﻟﺴﻼﻡ ، ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﮯ ﺯﮨﺪ ،ﯾﺤﯿﯽٰ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﻣﯿﺮﺍﺙ ،ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺳﺨﺎﻭﺕ ﮐﮯ ، ﺗﻮﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺎﮐﺮﻭ -} ﻣﺠﻤﻊ ﺍﻟﻔﻀﺎﺋﻞ ، ﻣﻨﺎﻗﺐ ﻋﻼﻣﮧ ﺍﺑﻦ_ﺷﮩﺮ _ﺁﺷﻮﺏ ، ﺟﻠﺪ،٢-١_ﺻﻔﺤﮧ{ ٣٠٢-٣٠١_ #ελλ_ηακνι‎'

Read More »

" حیاء مکمل دین ہے"

0 comments

" حیاء مکمل دین ہے"

القرآن !

" وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّىٰ يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ o فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰ إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ o فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ "

" اور جب مدین کے چشمہ پروارد ہوئے تو لوگوں کی ایک جماعت کو دیکھا جو جانوروں کو پانی پلارہی تھی اور ان سے الگ دو عورتیں تھیں جو جانوروں کو روکے کھڑی تھیں .موسٰی نے پوچھا کہ تم لوگوں کا کیا مسئلہ ہے ان دونوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک پانی نہیں پلاتے ہیں جب تک ساری قوم ہٹ نہ جائے اور ہمارے بابا ایک ضعیف العمر آدمی ہیں۔
موسٰی نے دونوں کے جانوروں کو پانی پلادیا اور پھر ایک سایہ میں آکر پناہ لے لی عرض کی پروردگار یقینا میں اس خیر کا محتاج ہوں جو تو میری طرف بھیج دے۔ اتنے میں دونوں میں سے ایک لڑکی کمال شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی اور اس نے کہا کہ میرے بابا آپ کو بلارہے ہیں کہ آپ کے پانی پلانے کی اجرت دے دیں پھر جو موسٰی ان کے پاس آئے اور اپنا قصّہ بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ ڈرو نہیں اب تم ظالم قوم سے نجات پاگئے "
{ سورہ قصص ، آیات _٢٣-٢٥ }
س واقعہ سے حیا اور پاکدامنی کو بخوبی (سمجھا جا ) کیا جا سکتا ہے چونکہ:
۱- جب تک مرد چشمہ کے پاس سے اپنے جانوروں کو پانی پلا کر دور نہیں ہو جاتے تھے تب تک جناب شیعب کی بیٹیاں چشمہ کے پاس نہیں جاتی تھیں۔
۲- اس وقت اپنی بھیڑوں کو پانی پلاتی تھیں جب تمام مرد دورہو جاتے تھے۔
۳- سراپا حیا کے ساتھ جناب موسی کے پاس آئیں اور نہیں کہا آئیے ہم آپ کے کام کی اجرت ادا کریں گے بلکہ کہا ہمارے باپ نے آپ کو دعوت دی ہے تاکہ آپ کےکام کی اجرت دیں۔
پروردگار عالم نے پوری جزئیات کے ساتھ اس واقعہ کو نقل کر کے بتایا کہ ایک خاتون میں حیا اور پاکدامنی کس حد تک ہونا چاہیے۔
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا :
" حیا مکمل دین ہے اور حیا انسان کو برائیوں سے روکتی ہے "
ساتویں امام امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا ارشاد ہے :
" انبیا ءعلیہم السلام کے کلمات قصار میں سے صرف ایک جملہ باقی بچا ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر تمہارے پاس حیا نہیں تو جو چاہو وہ کرو "
{ ميزان الحكمة، جلد_2، صفحہ_717 }
{ امـــالـــي طوســـي، صفحـــہ_301 }
{ خصــــال صــــــدوق، صفحــــــہ_20 }




Like ·  ·  · 3

Read More »

نماز سے خود کا مانوس کریں

0 comments

نماز سے خود کا مانوس کریں!!

حضرت امام خامنه‌ای (حفظه الله) :
ترجمہ: آغا صادق تقوی
آپ تمام افراد خصوصاً نوجوانوں کو میری تاکید ھے کہ وہ خود کو نماز سے مانوس کریں اور اُس کے فوائد ظاہری و باطنی و ملکوت سے خود کو بہرہ مند کریں!
یعنی یہ کہ نماز کو معانی کی جانب توجہ اور خدائے متعال پُر جلال کی بارگاہ میں حاضری کے قوی احساس کے ساتھ بجا لائیں۔ اِس کام کو مسلسل مشق کے ساتھ اپنے اوپر آسان و سہل کریں تا کہ وہ صبح اور مغرب کی نافلہ نمازوں کو بھی اِسی انہماک و توجہ سے ادا کر سکیں۔
اگر اب بھی آپ کے دوستوں، نزدیکی افراد اور احباب میں کوئی ایسا ہے کہ جس نے خود کو نماز سے محروم کیا ہوا ہے تو آپ کو چاھیے کہ وہ اُسے اس گناہ عظیم اور خسارت بار جرم سے باز رکھیں۔
اِس کام کیلئے ضروری ھے کہ آپ اِس کام کو خوش رفتاری، نیک سلوک، حکیمانہ گفتار اور بہترین اخلاق کے ساتھ انجام دیں۔ لیکن توجہ رھے کہ اپنی اولاد خصوصاً نوجوان بچوں کیلئے والدین نہایت خطیر و سنگین ذمہ داری کے حامل ھیں!



'‎نماز سے خود کا مانوس کریں!!
حضرت امام خامنه‌ای (حفظه الله) :
ترجمہ: آغا صادق تقوی

آپ تمام افراد خصوصاً نوجوانوں کو میری تاکید ھے کہ وہ خود کو نماز سے مانوس کریں اور اُس کے فوائد ظاہری و باطنی و ملکوت سے خود کو بہرہ مند کریں!
یعنی یہ کہ نماز کو معانی کی جانب توجہ اور خدائے متعال پُر جلال کی بارگاہ میں حاضری کے قوی احساس کے ساتھ بجا لائیں۔ اِس کام کو مسلسل مشق کے ساتھ اپنے اوپر آسان و سہل کریں تا کہ وہ صبح اور مغرب کی نافلہ نمازوں کو بھی اِسی انہماک و توجہ سے ادا کر سکیں۔
اگر اب بھی آپ کے دوستوں، نزدیکی افراد اور احباب میں کوئی ایسا ہے کہ جس نے خود کو نماز سے محروم کیا ہوا ہے تو آپ کو چاھیے کہ وہ اُسے اس گناہ عظیم اور خسارت بار جرم سے باز رکھیں۔
اِس کام کیلئے ضروری ھے کہ آپ اِس کام کو خوش رفتاری، نیک سلوک، حکیمانہ گفتار اور بہترین اخلاق کے ساتھ انجام دیں۔ لیکن توجہ رھے کہ اپنی اولاد خصوصاً نوجوان بچوں کیلئے والدین نہایت خطیر و سنگین ذمہ داری کے حامل ھیں!‎'

Read More »

ad